ہفتہ، 4 فروری، 2023

منظرنامہ تبدیل،دھمکیاں دینے والے منت ترلوں پرآگئے،عمران خان نے تین شرائط رکھ دیں

 

منظرنامہ تبدیل،دھمکیاں دینے والے منت ترلوں پرآگئے،عمران خان نے تین شرائط رکھ دیں

 

پرانی کہاوت ہے کہ"سیانا کوّا گوبرچھانے" یعنی جو لوگ اپنے آپ کو بڑا عقلمند سمجھتے ہیں بعض اوقات ان سے ایسے فیصلے ہوجاتے ہیں جو بعد ازاں ان کے لیے بڑے جھٹکے کے طورپرثابت ہوتے ہیں اورانہیں اپنے ان فیصلوں پرپچھتانا پڑتا ہے اوران فیصلوں پرنظرثانی کا وقت گزرچکا ہوتا ہےتیر کمان سے نکل چکا ہوتا ہے تب احساس ہوتا ہے کہ اوہ یہ ہم نے کیا کردیا یہ تو غلط ہوگیا اسی طرح جب پی ڈی ایم کو حکومت وجود میں آئی اس وقت تو یہی سوچا گیا تھا اوربڑی عقلمندی سے یہ فیصلہ کیا گیا تھا لیکن آج اس کے نتائج بھگتنے پڑرہے ہیں عمران خان کو مائنس کرنے کےلیے ساراہوم ورک تیار تھا لیکن اب حالات کچھ اس طرح پلٹا کھارہے ہیں جس سے مائنس عمران خان اب پلس عمران خان ہوتا دکھائی دے رہا ہے۔

عمران خان کے حق میں چیزیں ٹھیک ہوتی دکھائی دے رہی ہیں اورایسا بھی نہیں ہے کہ کوئی عمران خان کی مدد یا حمایت کررہا ہے یاعمران خان کے سر پر ہاتھ رکھ رہا ہے بلکہ یہ صرف اورصرف عمران خان کی اپنی محنت کی وجہ سے ہے اور ان کے غلط فیصلوں کی وجہ سے ہے یہ جو انہوں نے گوبرچھانا ہے اس کی وجہ سے چیزیں بدل رہی ہیں۔ اب بڑھکیں مارنے کس طرح منت ترلوں پرآگئے ہیں حالانکہ آپ دیکھ رہے ہیں کہ پی ٹی آئی کے رہنماوں اورعمران خان کے شیخ رشید جیسے حامیوں کو گرفتاربھی کیا جارہا ہے تویہ ایسا کیوں ہے؟ اس کی وجہ بھی آپ کو بتادیتا ہوں عمران خان کی کونسی تین شرائط مائنس عمران خان کو پلس عمران خان کررہی ہیں اس کی وجہ بھی آپ کو بتا دیتا ہوں۔

 سب سے پہلے منظر نامہ کیسے تبدیل ہوا ہے عمران خان سے رابطہ کرنا پلان کا بالکل حصہ نہیں تھا جتنے بھی پلان اے بی سی ڈی سب پلان میں کوئی ایسی بات شامل نہ تھی کہ عمران خان سے دوبارہ بات چیت کی جائے مسئلہ یہ ہوا ہے کہ ان کے غلط فیصلوں کی وجہ سے معاشی بحران ایسا آگیا ہے جس کی وجہ سے  ان کو سمجھ نہیں آرہی  اور ملک اس سٹیج پرآکرکھڑا ہو چکا ہے جہاں پر عمران خان کو راضی کرنا اوران سے بات چیت کرنا بڑا ضروری ہے  اس کی مثال آپ آئی ایم ایف کی لے سکتے ہیں باقی ممالک اوران کے ادارے بھی یہ بات کہہ رہے ہیں کہ ہمیں کیا پتا کہ آپ کی حکومت ہے کہ نہیں ہے آپ سیاسی اتفاق رائے قائم کیجئے اوراسکا ایک ہی مطلب ہے کہ آپ عمران خان کو ساتھ لے کرآئیے کیونکہ باقی تو سیاسی اتفاق رائے پہلے ہی موجود ہے ایک عمران خان اوراس کی جماعت پی ٹی آئی اس سیاسی اتفاق رائے میں نہیں ہے۔ ساری پارٹیاں تو اقتدار کے اندرہیں صرف پارٹی ہے جواپوزیشن میں ہے۔اب صورتحال یہ بن گئی ہے کہ عمران خان کے ساتھ کی ضرورت ہےاس لیے یہ موجودہ حکومت مقتدرحلقوں سے کہہ رہی ہے کہ دوست ممالک بھی کہہ رہے ہیں اورآئی ایم ایف بھی کہہ رہا ہے کہ عمران خان سے بات کی جائے اورانہیں بھی آن بورڈ لیا جائے اس لیے آپ عمران خان سے کہیں کہہ وہ ہم سے بات چیت کریں اورہمارے ساتھ بیٹھیں ۔

یہاں پربڑی دلچسپ بات ہوئی ہے حکومت کی اس درخواست کے جواب میں مقتدرحلقے کہتے ہیں کہ ہم عمران خان سے ایسی بات کیوں کہیں اورہم یہ بات کیسے کہہ سکتے ہیں بظاہرًا وہ غیرسیاسی ہیں وہ کیسے کہہ سکتے ہیں اور عمران خان کو کیسےمنا سکتے ہیں کہ آپ حکومت کے ساتھ بیٹھیے اب حکومت مجبورہے ان حکومت کے ٹاوٹ عمران خان  اور  پاکستان تحریک انصاف کے لوگوں سے اندرکھاتے رابطہ کررہے ہیں کہ آپ مہربانی کرکےکم از کم کل جماعتی اجلاس میں آ کر بیٹھ جائیں۔ ملک کو آپ کی ضرورت ہے دیکھیں اگر آپ نہیں آئیں گے تو ملک کے ساتھ زیادتی ہو جائے گی یہ  ہو جائے گاوہ ہوجائے۔ جبکہ عمران خان نے واضح طورپرکہا ہے کہ میری تین شرائط ہیں یہ تین شرائط مانیں گے تو آپ سے بات چیت کروں گا۔

اب عمران خان نے جو تین شرائط رکھی ہیں ان میں پہلی شرط یہ ہے کہ فوری طورپرالیکشن کروائے جائیں اوردوسری شرط یہ ہے کہ منصفانہ اورآزادانہ الیکشن ہوں جبکہ تیسری شرط یہ ہے کہ انتقامی کارروائیوں کو فوری طورپرروکا جائے اگریہ تینوں شرائط حکومت مان لیتی ہے تو پی ڈی ایم کی سیاسی موت ہوجاتی ہے اوراگرنہیں مانتی تو ملک کونقصان ہوتا ہے اسی لیے اب بڑھکیں مارنے اوردھمکیاں دینے والے منت ترلوں پرآگئے ہیں انہیں اب سمجھ نہیں آرہی کہ کیا کریں اگرعمران خان کی بات مانیں تو پھر بھی مرتے ہیں اورنہ مانیں تو پھربھی بچتے نہیں ہیں۔

 


کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں