بدھ، 1 مارچ، 2023

تصادم کاخطرہ: سپریم کورٹ کا فیصلہ نہ ماننے کیصورت میں وفاقی حکومت فارغ ہونیکا خدشہ

 

تصادم کاخطرہ: سپریم کورٹ کا فیصلہ نہ ماننے کیصورت میں وفاقی حکومت فارغ ہونیکا خدشہ


سپریم کورٹ کی جانب سے واضح اور دو ٹوک فیصلہ کر دیا گیا ہے اور اس فیصلے کے بعد پاکستان تحریک انصاف میں جیل بھرو تحریک کو ختم کرکے الیکشن کی انتخابی مہم کا آغاز کیا ہےلیکن معاملہ اتنا سادہ نہیں ہے اس وقت باضابطہ  طور پر فیصلہ کرلیا گیا ہے کہ سپریم کورٹ آف پاکستان کے احکامات کو ہوا میں اڑایا جائے گا جس کے بعد تصادم کے سائرن بج اٹھے ہیں لیکن اس کے ساتھ ہی آرٹیکل ۱۸۷ کا ڈنڈا بھی تیار ہو چکا ہے اور اس آرٹیکل  کی زد میں اب کون کون آنے والا ہے اور  ان کے ساتھ کیا ہونےوالا ہے یہ بڑی اہم پیش رفت ہے جبکہ عمران خان بھی میدان میں اتر آئے ہیں اور ایک بہت بڑا اعلان عمران خان کی جانب سے کر دیا گیا ہے فیصلہ آنے کے بعد بحران  ختم ہونے کی امید تھی لیکن معاملات کو مزید خرابی کی جانب لے کے جایا جا چکا ہے۔سپریم کورٹ کے فیصلے کے مندرجات آپ کے سامنے ہیں تین چاربڑی چیزیں ہیں ۹۰ دن میں انتخابات کرانے ہیں پنجاب کے گورنر نے چونکہ اسمبلی تحلیل کی سمری پردستخط نہیں کیے ان کے لیے رعایت جبکہ کے پی کے کے گورنر نے چونکہ اس سمری پردستخط کر کے اسمبلی تحلیل کی تھی تو انہوں نے الیکشن کی تاریخ نہ دے کر اپنی آئینی ذمہ داری پوری نہیں کی اورآئین کی خلاف ورزی کی۔صدر مملکت نے اپنے اختیارات کا صحیح استعمال کیا الیکشن کمیشن نے اس میں ایکٹوکردار ادا نہیں کیا الیکشن کمیشن کو گورنراور صدر کے ساتھ مل کر مشاورت کرنے کا حکم دیا گیا ہے کہ ۹۰ دن کے اندرانتخابات ہوں اس سے زیادہ معاملہ آگے نہیں جا سکتا۔ لیکن اب پی ڈِی ایم اورنون لیگ کی جانب سے ایک بیانیہ بنایا جارہا ہے کہ یہ تین دو کا فیصلہ نہیں بلکہ یہ تو چارتین کا فیصلہ ہوگیا ہے۔

پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے جیل بھروتحریک کو معطل کرنے اور انتخابی مہم شروع کرنے کا اعلان کر دیا ہے ٹویٹر پرالیکشن کے حوالے سے سپریم کورٹ کے فیصلے کا خیر مقدم کرتے ہوئے  کہا کہ آئین کی پاسداری سپریم کورٹ کی ذمہ داری تھی سپریم کورٹ نے بہادری سے اپنا کردار نبھایا ۔ انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ کا فیصلہ پاکستان میں قانون کی حکمرانی کی توثیق ہے عمران خان نے انتخابی تحریک ختم کرنے اور پنجاب اور کے پی میں انتخابی مہم شروع کرنے کا باضابطہ طور پراعلان کردیا ہے۔اس فیصلے پربات کرتے ہوئے فواد چوہدری  نے کہا کہ عدالت کے پانچوں ججزنے ہمارے موقف کو تسلیم کیا ہے آج کا فیصلہ آئین کی فتح ہے اوریہ ایک متفقہ فیصلہ ہی ہے اج ہمارے موقف کوپانچ ججزنے تسلیم کیا اور ہماری نظر میں یہ فیصلہ پانچ صفر سے ہے۔

فیصلے میں کہا گیا ہے کہ پنجاب کے الیکشن کا اعلان صدر کریں گے اور کے پی کے میں گورنر الیکشن کا اعلان کرینگےعدالت نے وفاق کو سکیورٹی اور تمام وسائل فراہم کرنے کا پابند کیا ہے اورپاکستان کی تمام ایکزیکٹو اتھارٹی پر لازم ہے کہ ججز کا اکثریتی فیصلہ مانیں۔سب عدالت کے فیصلے کے پابند ہیں اوراس میں اب کوئی ابہام نہیں ہے یہ ایک آئین اور قانون کی فتح ہے اور قوم نے عدالت کو میسج دیا اوراس کے اندر عدالت نے عوام کواب یہ پیغام دیا کہ عدالت اب سب ہولڈ کرنے کے لیے تیار ہے۔ اب یہاں پر آپ کو بتاوں کہ اختلافی نوٹ لکھنے والے ججزنے صرف اس بات پراعتراض کیا ہے کہ اس معاملے پرسپریم کورٹ کو ازخودنوٹس بنتا نہیں ہے اس پر ہمیں اعتراض ہےیہ نہیں لیا جاسکتا البتہ یہ چیف جسٹس کا اپنا اختیارہے کہ وہ کب اورکس معاملے پرازخودنوٹس لیتے ہیں اس میں تو کوئی دوسری رائے نہیں ہے۔

اب وفاقی حکومت نے سپریم کورٹ سے ٹکرلینے کا فیصلہ کرلیا ہے اوروہ نظرثانی کی درخواست نہیں کررہی ہے۔وفاقی وزیرقانون اعظم نذیرتارڑ نے کہا ہے کہ سپریم  کورٹ کے انتخابات کے حوالے سے ازخود نوٹس کیس کے فیصلے پر نظر ثانی کی ضرورت نہیں یہ تشریح طلب معاملہ ہے اور یہ پٹیشن ہمارے مطابق 3 کے مقابلے میں 4 سےمسترد ہوگئی ہے فاضل عدالت نے فیصلہ دیا ہے کہ ہائی کورٹ فیصلہ کرے اعظم نذیرتارڑ نے کہا کہ دوججزنے واضح کیا کہ جسٹس یحیٰی اور جسٹس اطہر من اللہ سےاتفاق  کرتے ہیں کہ یہ درخواستیں مسترد کی جاتی ہیں اور یہ درخواستیں چارتین کے تناسب سے مسترد ہو گئی ہیں دوججز نے خودکیس سننےسے معذرت کی۔ آج پانچ ججزمیں سے تین ججزنے زمینی حقائق دیکھ کر۹ اپریل سے آگے لے جانے پر مشاورت کا کہا اور اپنے حساب سے اس معاملے کے اندر ایک تشریح کرنے جا رہے ہیں۔

اگر سپریم کورٹ آف پاکستان کے فیصلے پر عملدرآمد نہیں ہوتا تو جس طرح پہلے وزرائے اعظم گھر گئے شہباز شریف بھی نااہل ہو کر گھر چلے جائیں گےآرٹیکل ۱۸۷سپریم کورٹ کو ایسے اختیارات دیتا ہے کہ پارلیمنٹ بھی اتنا اختیار نہیں رکھتی اور پاکستان کے تمام ادارے آرٹیکل ۱۹۰ کے تحت سپریم کورٹ کے احکامات کے پابند ہیں الیکشن کمیشن اپنے موقف سے اگرپیچھے نہیں ہٹتا تو یہ سپریم کورٹ کو چیلنج کرنے والی بات ہے چیف الیکشن کمشنر کے حوالے سے چیز بھی سامنے آ چکی ہے۔

 


کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں